پاکستان کرکٹ بورڈ نے اہم فیصلہ کرلیا۔

ایک اہم پیش رفت میں، پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پلیئر ایجنٹس کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں سے ہر ایک کے پاس ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ دو سے تین کھلاڑی بطور کارپوریٹ کلائنٹس ہوں گے۔
موجودہ کارپوریٹ دنیا میں پلیئر ایجنٹس کھلاڑیوں کی جانب سے T20 لیگز یا اشتہاری کمپنیوں کے ساتھ ہر قسم کے معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے شرائط و ضوابط کا انتظام کرتے ہیں۔
پلیئر ایجنٹس کا معاملہ حال ہی میں اس وقت پیدا ہوا جب پی سی بی کو معلوم ہوا کہ پاکستان کی قومی ٹیم کے آٹھ کھلاڑیوں میں صرف ایک ایجنٹ طلحہ رحمانی ہے جو سائیا کارپوریشن کے تحت کام کر رہا ہے جس کے سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق بھی اس کے ڈائریکٹر تھے، جس نے پالیسی پر نظرثانی کرنے پر مجبور کیا۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے ایک ہی ایجنٹ رکھنے کے لیے کھلاڑیوں کی تعداد دو یا کم سے کم تین تک محدود کرنے پر غور کیا ہے۔ پی سی بی کا خیال ہے کہ اگر آٹھ کھلاڑی ایک ایجنٹ کے ساتھ منسلک ہوجاتے ہیں تو ان کے ایجنٹوں کے لیے انہیں غلط طریقوں جیسے میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ وغیرہ میں ملوث کرنا آسان ہوگا۔